Namaz Mein Loudspeaker
Namaz Mein Loudspeaker
♥
نماز میں لاؤڈاسپیکر کا استعمال
سوال – نماز میں لاؤڈاسپیکر کے استعمال کا کیا حکم ہے؟
الجواب – اگر چہ نماز درست ہوجاتی ہے مگر اس کا ستعمال نماز کے مناسب نہیں ہے اور خلاف احتیاط ہے، لہٰذا خالی از کراہت نہیں، فی مبسوط السرخسی بالا خذا بالا حتیاط فی باب العبادات واجب۔ یعنی مبسوط سرخسی میں ہے کہ باب عبادات میں احتیاط کو اختیار کرنا واجب ہے۔ (شامی جلد 2 صفحہ 84 باب صدقۃ الفطر)
اور اگر امام کی تکبیر تحریمہ اور تکبیرات انتقالات کی آواز آخری صف والوں کو پہنچ جاتی ہے تو اس صورت میں جس طرح مکبر کاتعین بالاتفاق ممنوع وبدعت ہے اسی طرح لاؤڈاسپیکر رکھنا بھی ناجائز اور بدعت مکروہ ہوگا۔ واعلم ان التبلیغ عند عدم الحاجۃ الیہ بان بلغھم صورت الامام۔۔۔۔ الخ۔ (شامی جلد 1 صفحہ 444 صفۃ الصلاۃ مطلب فی تبلیغ خلف الامام) فقط واللہ اعلم بالصواب۔
فتاویٰ رحیمیہ جلد ششم صفحہ 28 باب مفرقات الصلوٰۃ
غور طلب :
یہاں غورطلب بات یہ ہے کہ اگر آخری صف میں آواز تکبیرات پہنچ رہی ہو (قرات کی آواز نہیں صرف تکبیرات کی آواز بھی پہنچ جائے) تو لاؤڈاسپیکر کا استعمال بدعت اور ناجائز کہا گیا ہے، اور آج ہماری مساجد میں پانچ وقت یہی ہو رہا ہے، غیرضروری لاؤڈاسپیکر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
فتاویٰ رحیمیہ میں اس کے متعلق مختلف سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں، ایک جگہ حضرت مفتی صاحبؒ تحریرفرماتے ہیں کہ :
(1) فقہ کا مسلمہ اصول ہے “فائدے حاصل کرنے کی نسبت خرابیوں کو دور کرنا ان سے احتراز کرنا مقدم اور ضروری ہے”، جب فائدے کیساتھ خرابی بھی ہو تو خرابی سے بچنے کے لئے ماموربہ فعل (مثلاً نماز میں لاؤڈاسپیکر کے استعمال) سے باز رہنا ضروری ہے، دیکھئے وضو اور غسل میں غرغرہ کرنا اور ناک کے اندر اخیرتک پانی پہنچانا مسنون ہے مگر حلق میں پانی اتر جانے کے خوف اور دماغ پر پانی چڑھ جانے کے احتمال کی وجہ سے روزہ دار کے لئے ممنوع اور مکروہ ہے۔
آگے تحریر فرماتے ہیں:
(2) لاؤڈاسپیکر میں قراءت اور تکبیروں کی آواز ضرورت سے بہت زیادہ بلند ہوتی ہے اور اعتدال اور کنڑول میں نہیں رہتی، حالانکہ قراءت ورکوع وسجود کی تکبیرات میں آواز میں اعتدال کا حکم ہے، حد سے زیادہ آواز نکالنا مکروہ ہے ۔
(3) لاؤڈاسپیکر کی حد سے زیادہ بلند آواز کے سبب سے خشوع و خضوع اور حضور قلب میں (جو نماز کی روح ہے) خلل پڑتا ہے۔
(4) لاؤڈاسپیکر کا رواج عام ہونانے سے امام کی آواز کافی ہونے کے باوجود اس کا استعمال ہوگا (عوام کا حدود میں رہنا عادۃً ناممکن ہے) اس کا ناجائز اور بدعت کبیرہ ہونا ظاہر ہے، فقہاء تحریر فرماتے ہیں کہ امام کی آواز مصلیوں تک پہنچ جاتی ہو تو مکبروں کا انتظام کرنا چاروں اماموں کے نزدیک مکروہ اور بدعت ہے۔
(فتاویٰ رحیمیہ جلد 6 صفحہ 29 – 30 باب المتفرقات الصلوٰۃ)
کیا آج یہ نہیں ہو رہا ہے؟
بدعت وہ چیز ہے جس کے لئے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ تمام بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی کا ٹھیکانا جہنم ہے۔ غور کیجئے اپنی انا کو چھوڑ کر حق کو تسلیم کرنے میں ہی نجات ہے، آج امّت پریشان ہے تو ممکن ہے اس کی وجوہات میں ایک یہ وجہ بھی ہو کہ امت کے دیندار لوگوں میں اکثر کی نماز ادا ہی نہ ہوتی ہو بلکہ بدعتی ہونے کا گناہ ان کو عذاب کا مستحق بنا رہا ہو؟ اللہ کی پناہ!۔ لہٰذاجمعہ اور عیدین کے علاوہ نمازوں میں لاؤڈاسپیکر کا استعمال نہ کرنا اور احتیاط کرنا ضروری ہے۔
فقط: سید عتیق الرحمٰن (سیؔد راندیری)
♥
Mazeed : Fatawa Rahimiyah