German Battleship Ki Nahusat Ka Hairat Angez Waqia – Manhoos Jahaaz

German battleship

German Battleship : Urdu Article

منحوس ترین جہاز

German Battleship

ہٹلر کے سائنس دانوں نے اس تباہ کن جنگی جہاز کی تیاری میں اپنی ساری کوششیں صرف کردی تھیں، اس جہاز کی رفتار برطانیہ کے جنگی جہازوں سے کئی گنا زیادہ تھی، انہوں نے اس جہاز پر ایک دور مارتوپ بھی نصب کی جو دشمنوں سے بہت دور افق پر ہی نمٹ سکتی تھی، اس پر الیکٹرانک سکرین بھی لگی ہوئی تھی جو دشمن کے سامنے آنے سے پہلے ہی اس کی نشاندہی کرسکتی تھی اور جہاز کا نام “سکارٹ ہارسٹ” رکھا گیا۔

سکارٹ ہارسٹ میں سب سے پہلی خرابی اس وقت پیدا ہوئی جب اس کا دوتہائی حصہ مکمل ہو چکا تھا، اس سے ٹوٹے ہوئے شہتیروں کی طرح کی کرخت آوازیں نکلتی تھیں اور پھر ایک دن یہ اپنے ہلہوؤں کے بل الٹ گیا۔

جس نے 61 کارکُن ہلاک اور 110 زخمی ہوگئے، اسے سیدھا کرنے پر تین ماہ صرف ہوئے، بے شمار مذدور اس کام پر لگائے گئے تھے، عام تاثر یہ تھا کہ یہ جہاز “منحوس” ہے۔

جہاز کی منمانی

آخر کار اسے سمندر میں اتارنے کا وقت بھی آن پہنچا، اعلیٰ نازی حکام ہٹلر، ہملر، گورنگ، یشرف اور ڈونیٹر سبھی اپنے ہمسایوں پر ایک تباہ کن جہاز تیار کرلینے کے متعلق اپنی مہارت کا رعب ڈالنا چاہتے تھے، اس دن تمام نازی وہاں پر موجود تھے لیکن خود جہاز موجود نہیں تھا۔

گزشتہ رات وہ خود ہی کھلے سمندر میں اتر گیا تھا، کھاڑی میں اتر تے وقت اس نے کئی جنگی کشتیاں پیس کر رکھ دی تھیں، اپنی ناکامی چھپا نے کے لئے نازیوں نے اعلان کیا کہ سمندار میں اتارنے کے خفیہ طریقے صیغہ راز میں رکھنے کے لئے جہاز کے اتارنے کی رسم گزشتہ رات ہی ادا کردی گئی ہے۔

12 توپچی ہلاک

ہٹلر کی عظمتوں کا رکھوالا بالآ خر سمندر میں تیر رہا تھا، جب جرمنوں نے ڈانزگ فتح کر لیا تو انہوں نے ساری دنیا میں سکارن ہارسٹ کی تباہ کاریوں کی فلمیں بھیج دیں لیکن بہت کم لوگوں کو یہ معلوم تھا کہ سکارن ہارسٹ نے جنگ کے دوران اپنے ہی کئیں آدمی ہلاک کردئے تھے، ہوا کی آمدورفت میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی اس کے باوجود سکارن ہارسٹ کی بڑی توپ پھٹ گئی جس سے 12 توپچی ہلاک ہو گئے۔

سکارن ہارسٹ نے اوسلوں کے محاصرے کے دوران بھی اپنی نحوست کا اعادہ کیا، نازی جنگی کشتیوں نے اس بدنصیب بندرگاہ پر گولے برسائے، سکارن ہارسٹ نے بھی خوب تباہی مچائی لیکن جہاز میں ایک درجن جگہوں پر آگ لگ گئی اور بالآخر ایک دوسرے جہاز “گنی سی نان” نے اسے بحفاظت جنگ کے علاقے سے باہر نکال لیا۔

جہازسے ٹکر

دن کو تو اِسے برطانوی بمباروں سے چھپنا پڑتا اور رات کو یہ آہستہ آہستہ ساحل کے ساتھ ساتھ سفر کرتا ہوا بمشکل اپنی منزل مقصود تک پہنچتا۔

نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کا ریڑار اندھیرے میں سامنے سے آنے والے ایک بڑے سمندری جہاز کی شناخت نہ کرسکا، جہاز میں خطرے کا الارم تو بجا لیکن بے سود کیوں کہ چند ہی سیکنڑز بعد ٹکرانے سے جہاز تباہ ہو گیا، دوسرا جہاز بری طرح کیچڑ میں پھنس گیا اور اس طرح سمندری بمباروں کے ایک اڈے کاکام دینے لگا۔

سکارن ہارسٹ کی موقع پر ہی مرمت کردی گئی، ہٹلر کی قسمت کا ستارہ غروب ہونے ولاتھا اس کا دوسرا دیوہیکل جنگی جہاز “بسمارک” سمندری اور فضائی حملوں سے تباہ ہو گیا جو “ٹرپینٹر” ناروی گیان میں پڑا تھا، وہ تار پیڈو کے خملوں سے تہہ نشین ہو گیا تھا، ہٹلر کے لئے اب ایک ہی راستہ تھا اور وہ یہ کہ اب وہ سکارن ہارسٹ کو بھی لڑائی میں جونک دے۔

ایک دفعہ یہ جہاز البی کی بندرگاہ سے رات کو ازخؤد کھلے سمندر میں اتر گیا، بری طرح سے ٹکرانے اور پھر پے در پے سمندری اور فضائی حملوں کی بدولت اس کا رعب جاتا رہا تھا۔

آخر اپنے عملہ کو بھی ساتھ لے ڈوبا

سکارن ہارسٹ سے چند سو گز کے فاصلے پر ایک جہاز کھڑا تھا جس کا انجن جام ہو چکا تھا، جند منٹوں کے بعد عقب سے برطانتوی بیڑا نمودار ہوا اور پوری رفتار سے اپنے نشانے کی طرف پڑھنے لگا، سکارن ہارسٹ برطانوی بیڑے کی نسبت تیز تھا، چنانچہ وہ نظروں سے اوجھل ہو گیا لیکن برطانوی کمانڈر نے سولہ ہزار گز کے فاصلے سے سکارن ہارسٹ کو نشانہ بنایا، ہزاروں ٹن کی گولہ باری سے جہاز ڈگمگانے لگا، اس کے بعد کئی گولے جہاز پرآکر لگے جس سے یہ سمندر کی تہہ میں بیٹھ گیا۔

جہاز کا زیادہ تر عملہ منجمد پانی ہی میں مرگیا، صرف دو آدمی بمشکل ربڑ کی نازک سی کشتی میں ساحل پر پہنچنے میں کامیاب ہو سکے، لیکن دو ماہ کے بعد تیل گرم کرنے والے ہیٹر پھٹنے سے دونوں آدمی مرگئے، وہ برطانیہ کی گرفت سے تو بچ نکلے تھےاور سمندر کی شدید لہروں نے بھی ان سے کچھ تعرض نہ کیا تھا، لیکن سکارن ہارسٹ کی نحوست سے انہیں کوئی بھی نہ بچا سکا۔

 ناقابلِ یقین سچائیاں 15-19

 نوٹ: ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ کوئی چیز منحوس نہیں ہوتی، اس مضمون میں جہاز کو منحوس کہا گیا ہے یہ ہمارا عقیدہ نہیں ہے، اور اسلامی عقائد کے خلاف ہے، البتہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ ہٹلر کی بدقسمتی تھی کہ اس کے جہاز کے ساتھ اس طرح کے  حادثات پیش آتے رہے۔

اگر آپ کو ہمارا یہ مضمون پسند آیا ہو تو براہ کرم اسے share کیجیے اور اپنے احباب تک پہنچائیے۔ جزاک للہ۔

Mazeed :  Urdu Articles   |   Hairat Angez

Sharing is caring!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *