Hairat Angez Waqia Urdu – Patthar Se Nikli 14 Inch Ke Insan Ki Mummy

Hairat Angez

Hairat Angez حیرت انگیز Waqia Urdu

پر اسرار ممی

آثارِ قدیمہ کا سب سے بڑا اسرار دنیا کی وہ سب سے چھوٹی ممی ہےجس کی لمبائی صرف چودہ انچ ہے، یہ اتنی قدیم ہے کہ تاریخ میں اس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔
دنیا کے طول وعرض میں سائنس دانوں نے اس ممی کا معائنہ کیا ہے وہ اسے دیکھ کر حیران رہ گئے ہیں، اس ممی کو “کاسپر” میں جدید سائنسی طریقوں سے محفوظ کر لیا گیا ہے۔

اکتوبر 1932 میں سونے کی تلاش میں چٹانوں کے نمونے حاصل کرنے والی پارٹی نے پیڈرو (Pedro) پہاڑ کے دامن میں یہ سخت پتھر میں ایک رنگین مادہ دیکھا یہ جگہ “کاسپر” کے مغرب میں ساٹھ میل کے فاصلے پر واقع ہے۔

اس دریافت نے ہلچل مچادی

چنانچہ انہوں نے پتھر میں پہلے سے زیادہ گہرا سوراخ کرنا شروع کر دیا، طاقت ور بارودی دھماکے سے پتھریلی چٹان میں ایک قدری کھوہ نمودار ہوئی جو چار فٹ چوڑی اور تقریباً پندرہ فٹ گہری تھی، جب دھواں اور گرد زمین پر بیٹھ گئی تو کارکن اس پتھر کے قریب آئے، انہوں نے اس غار میں جھانکا وہ غار کی تہہ میں انسانی شکل کی ایک ننھی منی ممی کو دیکھ کر لرز گئے۔

غار میں گہری زرد رنگ کی ایک ممی تھی جو اپنے بازوؤں پر بیٹھی ہوئی تھی، اس کا چہرہ شکن آلود تھا اور یہ کسی قدر بندر سے مشابہ تھی، اس کی آنکھیں ایک خاص زاویے پر نیچے کو جھکی ہوئی تھیں، ایسا لگتا تھا جیسے یہ عجیب و غریب ممی ان آدمیوں کو دیکھ کر آنکھیں جھپک رہی تھی جنہوں نے اسے دریافت کیا تھا۔

کان کنوں نے اسے بڑی احتیاط سے اٹھایا اور کمبل میں لپیٹ کر کاسپر لے آئے جہاں ان کی اس دریافت نے ہلچل مچادی۔

صائنس دان اگر چہ شک میں تھے لیکن وہ اس معاملے میں دلچسپی لے رہے تھے، کیونکہ بظاہر یہ بات ممکن نہ تھی کہ ایک زندہ انسان کو پتھر کی چٹان کے اندر گاڑدیا جائے لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ موجود تھی اور مسلمہ اصولوں کا منہ چڑا رہی تھی.

ہوسکتا ہے کہ یہ کوئی زندہ مخلوق نہ ہو شاید یہ کوئی فریب ہو، ایکسرے کے ذریعے سے اس کی ماہیت معلوم کی جاسکتی تھی اور ایکسرے نے بتا بھی دیا۔

ایکسرے میں کیا ملا؟

ایکسرے کے ذریعے صاف طور پر معلوم ہو گیا کہ یہ مخلوق یا تو آدمی ہے یا آدمی کی طرح کی کوئی اور مخلوق ہے اس کی کھوپڑی ، ریڑھ کی ہڈی اور پسلیاں اپنی اپنی جگہوں پر موجود تھیں، اس کے بازوؤں اور ٹانگوں کی ہڈیوں کی شناخت بھی واضح طور پر ہو گئی۔

اس آدمی کی ممی 14 اینچ لمبی تھی اور اس کا وزن 12 اونس تھا، اس کی پیشانی کم چپٹی تھی لیکن ناک قدرے چپٹی تھی، نتھنے فراخ تھے، منہ چوڑا اور ہونٹ مڑے ہوئے تھے، ایسا لگتا تھا جیسے وہ کھسیانی ہنسی ہنس رہی ہو، ایکسرے کے ذریعے تمام دانت صاف طور پر دکھائی دیتے تھے۔

ماہرین حیاتیات جنہوں نے اس کا معائنہ کیا ہے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی عمر مرتے وقت 65 سال کی تھی، اس کی موت کس طرح واقع ہوئی کسی سائنس دان نے اس بارے میں ابھی تک کوئی رائے ظاہر نہیں کی ، ہرورڈیونیورسٹی کے علم انسانی کے شعبہ کا سربراہ ڈاکٹر پیشترو کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ممی کسی انسان کی ہے اور ایکسریز سے یہ بات بلا شک و شبہ ثابت ہو چکی ہے کہ یہ ممی کسی معمر آدمی کی ہے۔

یہ ممی کس طرح کی ہے؟

یہ پراسرار ممی ایک ایسے کوتاہ قد آدمی کی نشاندہی کرتی ہے جو آج تک دریافت نہیں ہو سکا، کیا یہ ممی کسی بچے کی تھی ؟ ماہرین حیاتیات کے خیال میں جنہوں نے اس ممی کا معائنہ کیا ہے کہ یہ ممی کسی کی بھی ہو مرنے سے پہلے اس کے اعضاء ہوری طرح نشوونما پاچکے تھے۔

بوسٹن کے عجائب گھر کے مصری ڈیپارٹمنٹ کے مہتمموں نے اس ممی کا معائنہ کرنے کے بعد اپنی رائے ظاہر کی ہے کہ ان کے خیال میں یہ مصر کی ممیوں کی طرح ہے لیکن فرق صرف یہ ہے کہ یہ ایک کپڑے میں لپٹی ہوئی ہے تاکہ ہوا لگنے سے خراب نہ ہو۔

یہ عین فطری بات تھی کہ اس غار کا معائنہ کیا جاتا جہاں سے یہ ممی دستیاب ہوئی تھی، چنانچہ معائنے کے بعد معلوم ہوا کہ اس غار میں کوئی تحریر نہیں تھی، بلکہ صرف ایک پتھر تھا جس پر یہ ممی بے شمار سالوں سے ایستادہ تھی، یہ عین ممکن ہے کہ وہ اپنے دور میں کوئی عجوبہ رہا ہو۔

ایسی ممی پہلے بھی ملی تھی۔

اس طرح کی ممی 1920 میں کنٹوکی کے مموتھ غار سے بھی ملی تھی جس کے بال سرخ رنگ کے تھے، یہ ممی بھی پتھر پر رکھی ہوئی تھی، اس کی لمبائی تین فٹ تھی جسے دیکھ کر یہ اندازہ ہوتا تھا کہ چند سو سال پہلے ہی اسے حنوط کیا گیا ہوگا، پیڑرو پہاڑ کی اس ممی کا معمہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا اور نہ کبھی حل ہو سکےگا، کیونکہ فیلحال ماہرین مختلف امکانات اور نظریوں کے درمیان اختلاف دور کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

وہ کاسپر میں اس ممی کی نمائش کرنے کے بعد خاموش ہوگئے ہیں جو بنی نوع انسان کے عہد ماضی کی ایک قیمتی یادگار ہے۔

ناقابلِ یقین سچائیاں 25 – 29

Mazeed :  Urdu Articles   |   Hairat Angez

اگر آپ کو ہمارا یہ مضمون پسند آیا ہو تو براہ کرم اسے share کیجیے اور اپنے احباب تک پہنچائیے۔ جزاک للہ۔

Sharing is caring!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *