Hikayat e Rumi Urdu
Hikayat e Rumi Urdu by maulana jalaluddin rumi r.a.
♥
آحضرت ﷺ کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سخت بیمار ہو گئے، شدتِ ضعف کی وجہ سے اٹھنے بیٹھنے سے بھی معذور ہو گئے، حضور پاک ﷺ عیادت کے لئے ان کے گھر تشریف لے گئے، بیمار صحابی نے جب آپ ﷺ کو دیکھا تو خوشی سے نئی زندگی محسوس کی اور ایسا معلوم ہوا کہ جیسے کوئی مردہ اچانک زندہ ہو گیا ہو، “زہے نصیب اس بیماری نے تو مجھے خوش نصیب کردیا، جس کی بدولت میرے غریب خانے کو شاہِ دوعالم ﷺ کے پائے اقدس چومنے کی سعادت حاصل ہوئی”، اس صحابی نے کہا “اے میری بیماری اور بخار اور رنج وغم اور اے درد اور بیداریِ شب تجھے مبارک ہو بسبب تمہارے اس وقت نبی پاک ﷺ میری عیادت کو میرے پاس تشریف لائے”۔
نا مناسب دُعا
جب آپ ﷺ ان کی عیادت سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا “تمہیں کچھ یاد ہے کہ تم نے حالتِ صحت میں کوئی نامناسب دعا منگی ہو”، انہوں نے کہا مجھے کوئی یاد نہیں آتا کہ کیا دعا کی تھی،تھوڑے ہی وقفے کے بعد حضور ﷺ کی برکت سے انکو وہ دعا یاد آگئی، صحابی نے عرض کیا کہ میں نے اپنے اعمال کی کوتاہیوں اور خطاؤں کے پیشِ نظر یہ دعا کی تھی کہ اے اللہ تعالیٰ وہ عذاب جو آخرت میں آپ دیں گے وہ مجھے اس عالمِ دنیا میں دے دے، تا کہ عالمِ آخرت کے عذاب سے فارغ ہو جاؤں۔
یہ دعا میں نے بار بار مانگی، ہیاں تک کہ میں بیمار ہوگیا اور یہ نوبت آگئی کہ مجھ کو ایسی شدید بیماری نے گھیر لیا کہ میری جان تکلیف سے بے آرام ہوگئی، حالتِ صحت میں میرے جو معمولات تھے، عبادت و ذکرِ الٰہی اور اوراد و وظائف کرنے سے عاجز اور مجبور ہو گیا، برے بھلے اپنے بیگانے سب فراموش ہو گئے اب اگر آپ ﷺ کا روئے اقدس نہ دیکھتا تو بس میرا کام تمام ہو چکا تھا۔ آپﷺ کے لطف و کرم اور غم خواری نے مجھ کو دوبارہ زندہ کردیا ہے،۔
آپ ﷺ کا اظہارِ ناراضگی
اس مضمونِ دُعا کو رسول اللہ ﷺ نے سن کر ناراضگی کا اظہار فرمایا اور منع فرمایا کہ آئندہ ایسی نامناسب عدا من کرنا یہ آدابِ بندگی کے خلاف ہے کہ انسان اپنے مولیٰ سے بلا و عذاب طلب کرے، انسان تو ایک کمزور چیونٹی کی مانند ہے اس میں یہ طاقت کہاں کہ آزمائش کا اتنا پہاڑ اٹھا سکے، صحابی نے عرض کی اے شاہِ دوعالمﷺ میری ہزار بار توبہ کہ آئندہ کبھی ایسی بات زبان پر لاؤں، حضور ﷺ میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان اب آئندہ کے لئے میری رہنمائی فرمائیں۔ آپ ﷺ نے اس کو نصیحت فرمائی: اللھم ربنا آتنا فی دار دنیا حسن ، واٰتنا فی دار عقبانا حسن۔
ترجمہ: اے اللہ دنیا میں بھی ہمیں بھلائیاں عطا فرما اور آخرت میں بھی ہم کو بھلائیاں عطافرما، خدا تمہای مصیبت کو کانٹوں کو گلشنِ راحت میں تبدیل کردے۔ آمین۔
درسِ حیات: خدا کی طرف سے عطا شدہ نعمتوں کی ناشکری کرنے سےاللہ تعالیٰ اور اُس کا رسول ﷺ ناراض ہوتے ہیں۔ نامناسب دُعا آدابِ بندگی کے خلاف ہے۔
Hikayat e Rumi Urdu (حکایاتِ رومی 59 – 60)
♥
Mazeed : Hikayaat e Rumi | Islami Waqiat